top of page

*ازدواجی زندگی کی حقیقت اور اہمیت*(1) از:عبدالعظیم رحمانی ملکاپوری کی زیر ترتیب کتاب *سکون خانہ۔جھگڑوں سے ہم آہنگی تک کا سفر( ازدواجی تنازعات اسباب وعلاج)* سے ایک مضمون۔۔۔۔9224599910

  • Writer: MimTimes मिम टाइम्स  م ٹائمز
    MimTimes मिम टाइम्स م ٹائمز
  • Jul 12
  • 3 min read
ree

12 July 2025


"وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوا إِلَيْهَا، وَجَعَلَ بَيْنَكُم مَّوَدَّةً وَرَحْمَةً"(الروم: 21)"

اور اُس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اُس نے تمہارے لیے تم ہی میں سے جوڑے پیدا کیے، تاکہ تم ان کے پاس سکون حاصل کرو ،اور اُس نے تمہارے درمیان محبت اور رحمت رکھ دی۔"

ازدواجی زندگی کی فطری بنیادیں

ازدواجی زندگی محض ایک معاشرتی معاہدہ نہیں،بلکہ فطرت کا ایک حسین تقاضا ہے ۔یہ انسانی زندگی کی تکمیل ، سکونِ قلب ، اور نسلِ انسانی کی بقاء کا ذریعہ ہے ۔ انسان کی بنیادی ضروریات میں کھانا ،پینا ،نیند اور جنسی ضرورت Sexual  Maturity کو ایک لازمی مقام حاصل ہے ۔ ازدواجی زندگی کی بنیاد محض جسمانی یا قانونی تعلق نہیں ہوتا بلکہ ایک باہمی رشتہ ہے جو قلبی ہم آہنگی ، فکری ہمسفری اور جذباتی تحفظ پر قائم ہوتا ہے ۔جب دو افراد نکاح کے بندھن میں بندھتے ہیں تو وہایک نئی سماجی اکائی بناتے ہیں . جسے ہم  "خاندان" کہتے ہیں ۔ خاندانی ہم آہنگی Family Harmony شادی شدہ زندگی کی کلید ہے۔

اسلامی نقطۂ نظر

اسلام میں نکاح کو "نصف دین" قرار دیا گیا۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:*"نکاح میری سنت ہے ، اور جو اس سے منہ موڑے ، وہ ہم میں سے نہیں۔"*(بخآری و مسلم)

اسلامی تعلیمات میں زوجین کے حقوق و فرائض ، ان کے باہمی تعلقات اور گھریلو خاندانی نظام کے اصول نہایت توازن اور عدل کے ساتھ بیان کیے گئے ہیں۔

ازدواجی رشتے کا اصل مقصدازدواج ورشتہ ہے جو دو جسموں کو نہیں بلکہ دو دلوں ، دو ذہنوں ، دو خاندانوں کو جوڑتا ہے ۔1.  سکون :  ازدواجی رشتہ فکری، جسمانی اور جذباتی سکون کا ذریعہ ہے۔ہم سکون کی تلاش میں اکثر ان راستوں کو اپناتے ہیں جو مزید بے سکونی کی وجہ بنتے ہیں ۔2.  محبت و رحمت : یہ رشتہ صرف جسمانی تعلق تک محدود نہیں، بلکہ روحانی و قلبی تعلق کا مظہر ہے۔3.  شراکت :  زندگی کے تمام مرحلوں میں ایک دوسرے کا سہارا بننا۔4.  تعمیرِ نسل : صالح اولاد کی پرورش و تربیت، جو امت کے مستقبل کی ضمانت ہے۔

سماجی اہمیتمضبوط ازدواجی رشتے سے ہی معاشرے میںاخلاق ، تحفظ ، استحکام اور سکون جنم لیتا ہے ۔اگر شوہر بیوی کا رشتہ محبت ، مفاہمت،رحمت،ایثار اور باہمی احترام پر قائم ہو ،تو ان کے بچے ایک متوازن ، پرامن اور بااخلاق فضا میں پرورش پاتے ہیں ۔ازدواجی زندگی اگر صحیح بنیادوں پر قائم ہوتو وہ روز روز کے خانگی تنازعات سے پاک جنت کا نمونہ بن سکتی ہے ۔اور اگر اس میں بے اعتدالی ، بے صبری یا خود غرضی داخل ہو جائےتو یہی رشتہ خود ساختہ مسائل کی آماجگاہ اور دن رات کی دوزخ بن جاتا ہے۔

"سکونِ خانہ  کی طرف سفر" کا آغاز اسی شعور کے فروغ سے ہوتا ہے کہ

ہم کو مل سکا تو فقط اک سکون دل

اے زندگی وگرنہ زمانے میں کیا نہ تھاہم اپنی ازدواجی زندگی کو صرف رسم یا مجبوری نہ سمجھیں ۔ یہ سکون پانے (Tranqulity) اور  سکون حاصل کرنے کا بیش بہا اور اچھوتا رشتہ ہے۔بلکہ ایک اسے بامقصد ، بامحبت ، اور خدا کے نزدیک پسندیدہ تعلق تصور کریں. میاں بیوی( spouse) میں پسندیدہ شوہر کی امتیازی خوبی۔۔۔۔۔۔۔۔محبت کرنے والا (Loving)عزت دینے والا (Honour)خیال رکھنے والا (Caring) ہونا چاہیے ۔مرد زندگی کو چیلینج اور آزمائسش کے طور پر دیکھتا ہے جبکہ عورت زیادہ خوش فہم ، زیادہ پر امید  Optimistic ہوتی ہے۔ حالات اس کے مطابق نہ ہوں تو جلدی سے ذہنی بے سکونی  (Anxiety)کا شکار ہو جاتی ہے ۔ اس کی وجہ ہمارا ماحول اور Glamour ہے۔بیوی کی کوئ عادت ، ڈھنگ ، طریقہ ، وطیرہ ،   اگر شوہر کو ناپسند بھی ہو تو اس کی بہت سی عادتیں ، ادائیں ، پسند بھی ہوں گی ۔ اصلاح نرمی سے کیجیے ، سنبھلنے کے لیے وقت دیجیے۔اس سے باہمی تعلقات  گہرے اور زندگی خوش گوار ہوں گے ۔

 منزل پہ بھی پہنچ کے میسر نہیں سکون

مجبور اس قدر ہیں شعور سفر سے ہم

سگمنڈ فرائیڈ کہتے ہیں" انسان کے لاشعور میں دبی خواہشات اور محرومیاں ازدواجی زندگی پر اثر ڈالتی ہے ۔ "

 
 
bottom of page