برصغیرمیں تصور دین۔۔ ایک جائزہ
- MimTimes मिम टाइम्स م ٹائمز
- Feb 14
- 5 min read

14 February 2025
مذہب اور دین کے تعلق سے عام طور سے کچھ غلط فہمیاں کچھ غلط تصورات رائج ہیں۔مذہب Religion مخصوص عبادات اور رسومات کا نام ہو گیا ہے ۔ برصغیر کے بالمقابل ،عرب دنیا میں اسلام ذیادہ سادہ اور برائے راست قرآن واحادیث اور سیرت محمد صلعم پر مبنی نظر آتا ہے ۔عرب کا اسلام قانونی اور فقہی اصولوں پر جبکہ بر صغیر میں رویات ،مقامی ثقافت اور صوفیانہ،خانقاہی روحانی رنگ اور مسلکی تنوع لیے ہوئے ہے ۔ ہندوستانی تہذیب اور اسلامی ثقافت اور تصوف کے امتزاج نے بر صغیر میں ایک منفرد تہذیبی شناخت پیدا کی ہے ۔
مسلمانوں پر ہندوستانی تہذیب کے اثرات برصغیر میں مقامی ثقافتی اثرات، تاریخی عوامل ، ہندومت اور دیگر مذاہب کے ساتھ طویل تعامل کے باعث غیر اسلامی رسومات اور توہمات (Superstitions) دین میں داخل سمجھیں جانے لگیں ہیں۔اپنی ایک تحقیق میں ڈاکٹر تارا چند کہتے ہیں کہ "جب دو تہذیبوں میں ملاپ ہوتا ہے تو ایک دوسرے سے تبادلہ خیالات کرتی ہے ایک تہذیب دوسری تہذیب کو اپنے کچھ عناصر دیتی ہے تو دوسری تہذیب کچھ عناصر قبول بھی کرتی ہے ۔ اسلام معنوی اور صوری لحاظ سے کسی حد تک بدھ مذہب اور ہندوستانی تہذیب سے متاثر ہے"۔ مسلمانوں میں روایتی تعبیرات ، ذاتی مفادات ، سیاسی اثرات ، خانقا ہی تصوف ، ، مشائخ و سجادہ نشین، پیری مریدی ، تعویذ گنڈے ، دنوں کو (منگل ، سنیچر ) کو منحوس سمجھنا ۔ مخصوص جانوروں سے بد شگونی ۔ مخصوص راتوں میں عبادت کا اہتمام ۔ ولادت سے وفات تک کی رسمیں ، ( شادی بیاہ میں چند رسموں جیسے آگ کے گرد چکر لگانا کو چھوڑ کر باقی بہت سی رسمیں ہندوں کی طرح ہوتی ہیں ۔ (جہیز ، بارات،ریشمی کلاوا ، دولھا کے ہاتھ میں لوہے کا ہتھیار،زرد کپڑے)،عورت کو وراثت سے محروم رکھنا، بے پردگی ،بے حجابی ، موسیقی ،گانا بھاتا ،دیوالی کے چراغاں ، گاڑیوں میں لٹکتے نقش ونعلین،نجوم ،قظب کی تعظیم،خاص دنوں میں نذر ونیاز ، قوالی ، سماع ، میلاد ،محفل ، مخصوص وظائف ، اجتماعی دعا کی مجلسیں، محرم کی تعزیہ داری ، گیارہویں ، چالیسواں ، برسی کی رسومات ۔ غیر منطقی قصے ، اولیاء کے معجزات اور کرامات ، بزرگوں اور بڑوں کے فرمان اور اقوال ، کہانیاں ، حکایتیں ، ضعیف اور موضوع روایات واحادیث کا چلن عام رہا ہے ۔(حافظ محمد عبدالسلام کی کتاب۔۔۔ ۔مسلمانوں میں ہندوانہ رسم ورواج)مدارس میں دینی تعلیم کو درس نظامی ، مناظرات اور فقہ تک محدود کردیا گیا اور قرآن کے تدبر ، اعجاز ، احکام و معانی اور احادیث وسنت کی اصل روح کو کم اہمیت دی گئی ۔
بدلناہے تو نے بدلو ،مزاج نے کشی بدلو
وگرنہ ساغر و مینا بدل جانے سے کیا ہوگ
غلط تصور دین مست رکھو ،ذکر و فکر صبح گاہی میں اسےپختہ تر کر دو مزاج خانقاہی میں اسے
عام تصور یہ ہے کہ آدمی عبادات ، ریاضت اور ذکر وفکر میں مشغول رہے ۔ بعض چیزوں میں حرام و حلال کی سختی سے پابندی کرے اور ایک خاص قسم کی وضع قطع مخصوص لباس ،لمبی ڈاڈھی ،ٹوپی رومال سے مروجہ ڈریس کوڈ اختار کر لے ۔ ایسا شخص عرف عام میں دین دار سمجھا جاتا ہے ۔ اور یوں سمجھا جاتا ہے کہ فلاح وکامرانی اس کے لیے لازمی ہے ۔
باغ بہشت کا سماں،دل کو یہیں دکھاگیا
📌 کیا دین سے بے شعوری بھی ہے؟
🔽۔ دین کو محض عبادات تک محدود رکھنا اور روزمرہ کے معاملات،عدل وانصاف ، سچائی جیسے پہلوؤں کو نظر انداز کردینا ۔ دین و دنیا میں تفریق کرنا ۔دین کو صرف دنیاوی فوائد کے لیے استعمال کرنا ۔ مذہب کو کاروباری اور سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرنا ۔
🔽۔ دین کو سختی اور جبر سے جوڑنا ۔ جبکہ اصل دین فطری اور آسان ہے۔
🔽۔ اسلام کو صرف مذہبی روایات ،ثقافتی رسم ورواج اور تہوار کا دین سمجھ بیٹھنا ۔
🔽۔ دین کو صرف آخرت کے لیے سمجھنا۔
🔽۔ دین کو جدید زندگی سے متصادم اور ترقی کی راہ میں رکاوٹ سمجھنا ۔غلط تصور دین ہمیں انتہا پسندی ، جمود اور گمراہی کی طرف لے جاتا ہے ۔غلط روایات، غلط عادات، رویے ، غلط تصورات ،مفادات ، غلظ معمولات ،معمولات فوقیت Meta Norms سے لا تعلقی، سماجی عوامل ، مالیات سے متعلق برائیاں ۔
✅۔ قرآن کا تصور دین
دین اسلام ایک جامع اور ہمہ گیر نظام حیات اور دستور زندگی ہے ۔ ایک مکمل ضابطہ زندگی ہے جو سیاست معاشرت ، معیشت سب کا احاطہ کرتا ہے ۔ یہ دین فطرت صرف عبادات نہیں بلکہ عدل و قسط، اخلاق اور معاشرتی اصلاح کا مکمل نظام ہے ۔ زندگی کے ہر شعبہ جات اور ہر پہلو میں راہ نمائی کرتا ہے ۔ یہ ترک دنیا(رہبانیت) نہیں بلکہ دنیا اور آخرت کی کامیابی کی راہ دکھاتا ہے ۔
دین کی عملی تطبیق (Implementation)
دین اسلام محبت ،رحمت اور خیر خواہی کی تعلیم دیتا ہے۔
"تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو لوگوں کے لیے زیادہ نفع بخش ہو"۔ (مسند احمد)* انفرادی زندگی میں دین.* اجتماعی زندگی میں دین.* ریاستی سطح پر دین ۔اسے ہم فرد کا ارتقاء ،معاشرے کی تعمیر اور ریاست کی تشکیل بھی کہہ سکتے ہیں ۔
دین کے بنیادی اجزاء
⏺️عقیدہ۔Belief. اللہ کی وحدانیت ، رسات اور آخرت پر پختہ یقین ۔
⏺️ عبادات ۔Worships نماز ، روزہ ، زکوات ،حج ۔
⏺️۔ معاشرت و معاملات ۔Social &Economics systemعدل وانصاف ، حقوق کی پاسداری ، معیشت ، سیاست
⏺️۔ اخلاقیات ۔Morality صداقت ، دیانت ، عدل ، احسان
⏺️۔ معاشرتی نظام Social system حقوق العباد ، عائلی قوانین ،مساوات اور اخوت انسانی۔ رواداری ، جذبہ صلح وآشتی،
⏺️۔ سیاسی وعدالتی نظام political& judicial system خلافت ، شوارائیت ، عدل وانصاف ، ،جان ومال کا تحفظ ۔یہ سب مل کر دین کو ایک مکمل ضابطہ حیات بناتے ہیں جو ہر زمانے اور ہر قوم کے لیے قابل عمل نظام ہے ۔
ترجمان القرآن
⬅️دین کے بنیادی مصادر قرآن وسنت ، اجماع اور قیاس ہیں ۔⬅️قرآنی تصور دین فکر کو مرکزی حیثیت دیتا ہے اورعقلی واجتہادی رویہ اپنا تا یے ۔
⬅️مذہبی متون Religious texts کی اصل روح کو سمجھنا ، نہ کہ سطحی واقعات اور بے سند اقوال و بڑوں کے عمل کی نقل سے اور اسے حرز جان بنانا ۔
⬅️علم و حکمت اور دلیل کے ساتھ دین کی تبلیغ و تفہیم ۔*اسلام کا مطلوبہ انسان وہ ہے جو عبادت و ذکر سے شغف بھی رکھے ، انسانی حقوق بھی ادا کرے اور دنیوی ذمہ داریاں ادا کرنے میں چاق وچوبند ہو۔*
💡 گمراہی سے بچنے کا راستہ
"میں تم میں وہ چیزیں چھوڑے جارتا ہوں ، جسے مضبوطی سے پکڑے رہو گے ، تو کبھی گمراہ نہ ہوں گے۔یہ اللہ کی کتاب (قرآن مجید) ہے "۔(خطبہ حجتہ الواع)حدیث تو خود رسول اللہ صلعم کے قول،فعل اور تقریر سے عبارت ہے ۔اور ہاں دیکھو!*دینی معاملات میں غلو سے بچنا،کہ تم سے پہلے لوگان ہی باتوں کے سبب ہلاک کر دیے گئے۔نہ کسی عربی کو عجمی پر یا عجمی کو عربی پر،کالے کو گورے پر یا گورے کو کالے پر کوئ فضیلت و برتری نہیں،مگر تقوی اور پرہیز گاری کی بنا پر*.
✒️دینی تعلیم کو جدید سائنسی علوم اور فکری بنیادوں کے ساتھ جوڑا جائے ۔
✒️تحقیق ،تدبر ، تفکر ، تعقل ، شعور، غور وفکر سے سمجھا جائے ۔
✒️دینی علوم کو محض عبادات تک محدود رکھنے کی بجائے اس کو سماجی ، اخلاقی اور فکری جہات پر بھی وسعت دی جائے ۔
✒️عوام میں دین کا قرآنی تصور و شعور بیدار کیاجائے ۔ اصل دین کیا ہے ؟ اور بدعات وخرافات کسے کہتے ہیں ؟ اس کے فرق کو سمجھا اور سمجھایا جائے ۔
نکل کر خانقاہوں سے ادا کر رسم شبیری
عبدالعظیم رحمانی ملکاپوری
9224599910