شیعہ برادری کا ممبئی میونسپل کارپوریشن میں نمائندگی کا مطالبہ، نظرانداز کیے جانے پر تمام سیکولر پارٹیوں کو NOTA کی دھمکی
- MimTimes मिम टाइम्स م ٹائمز

- 1 day ago
- 2 min read

16 November 2025
ممبئی ( م ٹائمز )آئندہ ممبئی میونسپل کارپوریشن انتخابات سے قبل شیعہ برادری کی سیاسی نمائندگی کے دیرینہ مسئلے پر ایک اہم اجلاس منعقد کیا گیا۔ اجلاس کے بعد عارف عباس سید—جنرل سکریٹری ممبئی یوتھ کانگریس اور صدر گوونڈی شیعہ یوتھ بریگیڈ—نے بتایا کہ ممبئی شہر اور مضافاتی علاقوں میں تقریباً 20 لاکھ شیعہ مسلمان آباد ہونے کے باوجود، ممبئی میونسپل کارپوریشن کے قیام سے آج تک کسی بھی سیکولر سیاسی جماعت نے شیعہ کمیونٹی کو نمائندگی نہیں دی۔
ان کے مطابق، گوونڈی، مانخورد اور شیواجی نگر اسمبلی حلقے شیعہ آبادی کے بڑے مراکز ہیں، جہاں مختلف وارڈوں میں 10 ہزار سے 15 ہزار تک شیعہ افراد رہائش پذیر ہیں۔ خصوصاً وارڈ نمبر 139 (لوٹس کالونی) میں تقریباً 20,000 سے 25,000 شیعہ مسلمان بستے ہیں، جو اسے برادری کا مضبوط ترین علاقہ بناتا ہے۔
عارف عباس سید نے زور دیتے ہوئے کہا کہ آنے والے میونسپل انتخابات میں وارڈ 139 سے ایک اہل شیعہ امیدوار کو پارٹی ٹکٹ دیا جانا ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “یہ فیصلہ صرف وارڈ 139 تک محدود نہیں رہے گا بلکہ پورے مانخورد–شیواجی نگر اسمبلی حلقے پر اثر ڈالے گا۔”
انہوں نے اس بات پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا کہ ممبئی کارپوریشن کی تاریخ میں آج تک کسی شیعہ مسلمان کو ٹکٹ نہیں ملا، جو کہ ناانصافی اور برادری کے ساتھ امتیازی رویے کے مترادف ہے۔ انہوں نے وارننگ دی کہ اگر اس بار بھی سیکولر جماعتوں نے شیعہ برادری کو نمائندگی نہ دی، تو برادری انتخابات کا مکمل بائیکاٹ کرے گی اور پولنگ کے دن NOTA پر ووٹ ڈالے گی۔
سیاسی نمائندگی کے ساتھ ساتھ، برادری نے اپنا ایک اور دیرینہ مطالبہ بھی دوہرایا کہ محرم کی مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے کربلا کی زمین کی فراہمی کی جائے۔ سید نے واضح کیا کہ جو سیاسی جماعت اس جائز مطالبے کو پورا کرے گی، اسے آنے والے کارپوریشن انتخابات میں شیعہ برادری کی بھرپور حمایت اور ووٹ حاصل ہوں گے۔









