عہد نبوی میں اسلامی ریاست و حکومت
- MimTimes मिम टाइम्स م ٹائمز
- Feb 18
- 4 min read

18 February 2025
اسلام جس قسم کا معاشرہ قائم کرنا چاہتا ہے اس کی مرکزی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں معروفات نیکیوں فروغ پائیں اور منکرات برائیوں کا استیصال ازالہ ہو ۔یہ وہ مسلمان ہیں کہ اگر ہم نے انھیں زمین میں صاحب اقتدار کردیا تو وہ نماز قائم کریں گے،ادائے زکوات میں سرگرم ہوں گے،نیکیوں کا حکم دیں گے اور برائیوں سے روکیں گے ۔خلافت عربی زبان کا لفہے جس کے لغوی معنی نیابت،جانشینی اور قائم مقامی کے ہیں۔ خلیفی یعنی نائب و جانشین۔جس میں اللہ کے اقتدار اعلی کو تسلیم کرتے ہوئے انر شرعی کے مطابق اختیارات کو استعمال کیا جاتا ہے ۔خلیفہ اسلامی ریاست میں حکومت کا سربراہ اور اس کے باشندوں کے دینیو دنیاوی معاملات کا ناظم ونگراں ہوتا ہے ۔قرآن نے حضرت داؤد کو خلیفہ کہہ کر ہی مخاطب کیا ہے ۔رسول اللہ صلعم نےخاص عقیدے کی بنیاد پر ایک صالح معاشرے کی تشکیل کی۔افراد کا ارتقاء کیا انھیں مثبت اصولوں پر ترقی دی،اخوات،ہمدردی ،مساوات،عدل وقسط،حریت فکرو عمل ،تقوی،امانت ودیانت، شوری ،امن وصلح،نظم وضبط،رواداری سے مزین کیا۔مضبوط و مستحکم کیا اور پھر اس تنظیم پر بالآخر ایک ریاست کی تشکیل اور اسے وجود بخشا۔ یہ ایک نظریاتی ،دستوری،فلاحی اور خادم خلق ریاست تھی ۔جہاں معاش ومعاد کو یکساں اہمیت حاصل تھی۔یہ دین انسانی زندگی کے تمام گوشوں کو محیط ہے ۔پوری زندگی کے تمام شعبوں کا دستور حیات اور نظام زندگی ہے۔یہ دین انسانی زندگی کے تمام مساعی اور فکروعمل کے تمام شعبوں کو ایک وحدت بنادیتاہے۔
⬅️ عہد نبوی میں ریاست کا نشونما اور ارتقاءتاسیس ریاستریاست کی فکری بنیادیںایمان باللہ ، ایمان بالملائکتہ ، ایمان بالرسالت ، ایمان بالکتاب ، ایمان بالاخرتان ہی خطوط پر توسیع ریاست ، استحکام ریاست ، اور انتظام ریاست کے تحت۔مقتدراعلی ، رئیس مملکت،صیغئہ توقیعات و فرامین (فیصلوں کے ریکارڈ،مردم شماری ، عمال و محصلین کے لیے تحریری فرامین ، دستاویز ، وثائق (الوثائق السیاستہ فی العہد النبوی والخلافتہ الروشدہ۔مصر سے شائع کتاب میں عہد نبوی کے ہونے تین سو مکتوبات یکجا ہوئے)۔ مسلم قبائل کو سرکاری ہدایات بھیجنا) ، صیغہ احتساب(امر بالمعروف ونہی عن المنکر ) ، صیغئہ جات امور خارجہ ، صیغہ ہائے مالیات ، صیغہ ہائے عسکری ، صیغئہ ہائے عدالت ، صیغہ ہائے تعلیم وتربیت(صفہ کا چبوترا۔ ابتدائی اسلامی اقامتی جامعہ تھی) ۔آپ صلعم نے حضرت ابو موسیٰ اشعری اور معاذ بن جبل کو یمن کی جانب روانہ کیا تو فرمایا"*تم دونوں سختی نہ کرنا بلکہ آسانی سے کام لینا اور لوگوں کو اچھی باتیں سنانا ،نفرت نہ دلانا"*
⬅️ عہد نبوی میں تنظیم ریاست و حکومترسول اللہ صلعم بحیثیت سیاسی مدبر نگراں اعلی تھے۔جن میں بے شمار سرگرمیاں اور بڑی ذمہ داریاں تھیں ۔مراحلہجرت ، امت کی تشکیل ، دستور نبوی ، ابتدائی مہمیں ، اندرونی مخالفت ،عرب قبائل کی عداوت ، اقدام کا آغاز ، فتوحات عظیم اور اوج تکمیل کمال رہا۔
⬅️ عہد نبوی کا مذہبی نظامرسول اکرم صلعم نے حکومتی کارکنوں اور افسروں کے دل میں یہ بات اچھی طرح بٹھا دی تھی کہ دین اسلام سب سے افضل ہے جس کی لوگوں کو ہرآن دعوت دینی ہے ۔چنانچ ہر فرد یہ اپنا اولین فرض سمجھتا تھا کہ وہ غیر مسلموں کو اسلام کی دعوت اور مسلمانوں کو دین کی تعلیم دیں ۔وہ سیاست کے کے دروازے سے لوگوں کو دین میں داخل کریں ۔یہاں سیاست دین کی خادم تھی نہ کہ دین کی حاکم ۔ دعاتہ( معلم ،مبلغ ،مقری) اصحاب صفہ ، اجماع القرآن صحابہ۔معلمین (حضرت مصعب بن عمیر)، نقیب النقباء (حضرت اسعد بن زرارہ)افتاءاور مفتی (آٹھ صحابہ کے نام ۔معاذ بن جبل،ابی بن کعب،زید بن ثابت اور خلفاءراشد)،ائمہ مساجد،موذنین رسول اور امور حج کی تنظیم۔
⬅️ اسلامی ریاست کا شہری نظم ونسق
مرکزی شہری نظم ونسق ، مدینہ منورہ میں خلفائے رسول، مشیران نبوی صلعم ، کاتبین (سیکرٹری) ، مخصوس افران نبوی ، والی (گورنر) ،صوبائ انتظامیہ ، مقامی تنظیمیں ، غیر قوموں سے معاہدہ، نقیب(بمعنی قبیلہ یا خاندان کا سردار، نمائندہ قوم) ، قضاتہ / قاضی ، بازار کا انتظام اور اس کے افسر ، شعراء وخطبا۔اصلاح بین الناس۔
⬅️ اسلامی ریاست کا مالی انتظام
مسلمانوں کی اقتصادی حالتاسلامی ریاست کے آمدنی کے ذرائع وسائل (عطیات ، مال غیمت،جزیہ ، صدقات)عمال الصدقات (افسران محصول) ، صدقات کے کاتبین ، مرکزی عاملین صدقات ، چراگاہ کا نظام ، نظام قطائع (اراضی پر مشتمل جائیدادوں کی تقسیم) رہائشی مکانات کا انتظام ۔
⬅️ فوجی تنظیم عہد رسالت میں
فوجی مہموں کے قائدین(امراء سرایا) ، اسلامی فوج کی ساخت اور طریق جنگ ، الحرس(محافظ دستے) معسکر سالار (خیمہ گاہ) ، کیمپ کمانڈر ، صوبائ فوجی تنظیم ، شہسوار فوج کا ارتقاء ، علمبردار ، گشتی دستے(طلیعہ) ،جاسوسی ، راہبری ، اموال غنیمت اور قیدیوں کے نگراں ، اسلحہ اور گھوڑوں کے افسر ۔ریاست کے اہم ترین فرائض میں قومی دفاع کا بہترین اور فعال نظام قائم تھا۔
⬅️ عہد نبوی کی سیاست کاری کے اصول
🔽 تبلیغ رسالت(اولین ذمہ داری)
🔽 اندرونی استحکام۔
🔽 انسانی خون کی عزت۔
🔽 فنون حرب کی ترقی و استفادہ۔
🔽 خبر رسانی اور ناکہ بندی۔
🔽 معاشی دباؤ کی پالیسی۔
🔽 غنیم کے دوستوں کو توڑنا۔
🔽 دشمنوں سے گھیرنا۔
🔽 دعایہ کاری/دشمنوں میں پھوٹ ڈالنا (جنگ خندق کے موقع پر )۔
🔽 دشمنوں کے ایک طبقے کو موہ لینا۔
🔽 دشمن میں پھوٹ ڈلوانا۔
🔽 معزز دشمنوں کا اسلام میں بھی اعزاز(عمرو بن العاص،ابوسفیان ،خالد بن ولید)۔
🟢 عہد نبوی میں مساجد کا کردار
مسجد نبوی فروہ گاہ رسول اور مرکز اجتماع گاہ تھی۔ بلکہ مسلمانوں کی معاشرتی ، مذہبی ، اخلاقی ، روحانی تربیت گاہ تھی ۔ مسجد میں نظام جماعت کا اہتمام ، پھر امام کی اقتداء ، اطاعت کا حکم ظاہری و باطنی طہارت ونظافت ، سیاست وحکومت کے معاملات یہی صفات مساوات ، رواداری اور معاشرتی عدل کا موجب بنتی ہیں اور ان ہی سے ایک اچھی حکومت ، منظم معاشرہ اور پختہ و مستحکم اجتماع وجود میں آتا یے ۔معلوم ہوا کہ مسجد کا ادارہ بجائے خود ایک سیاست کی عکاسی کرتا ہے ۔ رسول اکرم کے زمانے میں مدینہ میں 9 مسجدیں تھیں۔
شاعر مشرق نے کیا خوب عکاسی کی ہے
جدا ہو دین سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی
نوٹ: اس موضوع پر تفصیلی مطالعہ کے لیے کتب۔
✒️عہد نبوی میں نظام حکمرانی
✒️رسول اللہ میدان جہاد ہیں
✒️اسلامی ریاست
✒️اسلامی ریاست کا تصور،
✒️عرب اور اسلام ،نظریات سیاسیہ
✒️سیاسیات کے اصول
✒️اسلام کا نظام حکومت
✒️عہد نبوی میں تنظیم ریاست وحکومت
عبدالعظیم رحمانی ملکاپوری
9224599910