top of page

انتخابی انتشار

  • Writer: MimTimes मिम टाइम्स  م ٹائمز
    MimTimes मिम टाइम्स م ٹائمز
  • 4 days ago
  • 5 min read
ree

9 December 2025


ریاست میں سن 2020 سے کووڈ، او بی سی ریزرویشن اور دیگر مسائل کے سبب مقامی خود مختار اداروں کے انتخابات نہیں ہو سکے۔ اس وجہ سے انتخاب کی تیاریوں میں مصروف رہنے والے سیاسی جماعتوں کے سابق کونسلر، نئے امیدوار اور آزادانہ طور پر الیکشن لڑنے کا ارادہ رکھنے والے افراد شدید بے چینی میں تھے۔


6 جون کو عدالت کے واضح حکم کے بعد کمیشن نے دو مرحلوں میں انتخابات کرانے کا اعلان کیا۔ لیکن صورتحال نکٹی کی شادی میں سترہ سو رکاوٹیں جیسی بنتی گئی۔ پہلے مرحلے میں 236 نگر پالیکائیں اور 42 نگر پنچایتوں کے انتخابات کا اعلان کیا گیا۔ پولنگ کی تاریخ 2 دسمبر اور نتائج 3 دسمبر مقرر کیے گئے تھے۔ لیکن چند امیدواروں نے انتخابی افسران کے فیصلوں کے خلاف عدالت سے رجوع کیا، جس کے باعث پولنگ میں صرف 72 گھنٹے باقی رہتے ہی کمیشن نے 24 میئروں اور 150 سے زائد حلقوں کے انتخابات ملتوی کر دیے۔ اب وہاں 20 دسمبر کو ووٹنگ اور 21 دسمبر کو نتیجے کا اعلان ہو گا۔


اس فیصلے سے شدید انتشار پیدا ہوا۔ عدالت کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتوں نے بھی ریاستی الیکشن کمیشن پر سخت تنقید کی۔ ریاست کے دوسرے مرحلے کے تحت 29 میونسپل کارپوریشن، 32 ضلع پریشدیں اور 336 نگر پنچایتوں کے انتخابات باقی ہیں، جن میں بھی بے ترتیبی کا ماحول ہے۔ 50 فیصد ریزرویشن کی حد پار کرنے والی 17 ضلع پریشدیں اور 2 میونسپل کارپوریشن پائی گئی ہیں، جن پر 21 دسمبر کو سپریم کورٹ فیصلہ سنائے گا۔


اگر وہاں انتخابات ہوئے تو نتیجہ جاری کرنا ہے یا ووٹنگ منسوخ کرکے دوبارہ الیکشن کرانا ہے، یہ اسی فیصلے پر منحصر ہے۔ اس لیے نتائج بھی ملتوی کیے گئے ہیں۔ 57 میونسپل کونسلوں اور نگر پنچایتوں میں ریزرویشن کی تعداد بڑھنے کے سبب دوبارہ قرعہ اندازی کرنا ہوگی۔


ممبئی میں دوہرے ووٹروں کا مسئلہ


ممبئی میں 20 نومبر کو جاری ہونے والی ووٹر لسٹ میں حیرت انگیز طور پر 103 بار ایک ہی ووٹر کا نام درج پایا گیا۔ مجموعی طور پر 11 لاکھ دوہرے ووٹر ہونے کا انکشاف ہوا۔ یکم جولائی 2025 تک درج شدہ فہرست کے مطابق ممبئی کی ووٹر آبادی ایک کروڑ 3 لاکھ 43 ہزار 216 ہے، جن میں سے 11 لاکھ 1 ہزار 505 نام دوہرے ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ 4 لاکھ 33 ہزار ووٹروں کے نام متعدد مرتبہ درج ہوئے ہیں۔


اس سنگین گڑبڑ کے بعد اپوزیشن نے اعتراضات اور تجاویز جمع کرانے کی مدت میں 15 سے 21 دن کی توسیع کا مطالبہ کیا، مگر کمیشن نے صرف 6 دن کی مہلت دی، جو 3 دسمبر کو ختم ہوئی۔


عدالت نے الیکشن کمیشن کو 31 جنوری 2026 تک تمام انتخابی عمل مکمل کرنے کی مہلت دی ہے۔ اسی وجہ سے اپوزیشن کی مزید وقت کی درخواست کو مسترد کیا گیا۔ کل 7452 اعتراضات داخل کیے گئے۔


دوہرے نام کم کرنے کے لیے ٹیمیں مقرر کی گئی تھیں، لیکن تکنیکی مسائل کے باعث گھر گھر جا کر تصدیق ممکن نہ ہوئی۔ اب 10 دسمبر سے گھر گھر جا کر ایسے ووٹروں سے رابطہ کیا جائے گا۔ حتمی فہرست 22 دسمبر تک جاری ہوگی۔ لیکن انتخاب کے عین وقت پر یہ محنت طلب کام مکمل ہو سکے گا یا نہیں، یہ بڑا سوال ہے۔


اپوزیشن کا مطالبہ ہے کہ جب تک ترمیم شدہ ووٹر لسٹ تیار نہ ہو انتخابات نہ کرائے جائیں۔ مگر کمیشن نے دوہرے ووٹروں کی شکایات ممبئی میونسپل کمشنر کے پاس بھیج کر خود کو الگ کر لیا۔ میونسپل کارپوریشن نے یہ کہہ کر ذمہ داری کمیشن پر ڈال دی کہ مسودہ فہرست 14 کے بجائے 20 نومبر کو ملی۔ نتیجتاً بی ایم سی الیکشن میں بڑا بحران پیدا ہوا اور کمیشن کو نیا شیڈول جاری کرنا پڑا۔


ووٹروں کی فہرست سے متعلق نئی آخری تاریخیں


• اعتراضات اور تجاویز جمع کرانے کی تاریخ 27 نومبر سے بڑھا کر اب 3 دسمبر کر دی گئی۔


• اعتراضات پر فیصلے اور وارڈ وار حتمی فہرست 10 دسمبر تک جاری ہوگی۔


• پولنگ مراکز کی فہرست کی آخری تاریخ 8 کے بجائے 15 دسمبر۔


• مراکز کے مطابق فہرست 12 کے بجائے 22 دسمبر کو جاری ہوگی۔


میونسپل کارپوریشن نے انتخابات کی تیاری کے لیے ہفتہ، اتوار اور سرکاری چھٹیوں میں بھی ملازمین کی حاضری لازمی قرار دے دی ہے۔ کنٹریکٹ ملازمین کو بھی انتخابی ڈیوٹی پر لگایا گیا ہے، مگر اس بات کی وضاحت نہیں کہ انہیں چھٹی کے دن بھی آنا ہوگا یا نہیں۔


ایڈیشنل کمشنر (سٹی) ڈاکٹر اشوینی جوشی نے تمام ڈویژنل اسسٹنٹ کمشنروں کو مسودہ ووٹر لسٹ پر اعتراضات کا ازالہ جنگی بنیادوں پر کرنے کی ہدایت دی ہے۔


حکومت اور اپوزیشن دونوں مخمصے میں


ابتری صرف کمیشن تک محدود نہیں ہے۔ حکومت میں شامل مہایوتی اور اپوزیشن کی مہا وکاس اگھاڑی میں بھی مسلسل انتشار نظر آتا ہے۔ حالیہ انتخابات میں حکومتی جماعتیں ایک دوسرے کے خلاف ہی میدان میں اتریں، الزام تراشی ہوئی، کئی مقامات پر جھگڑے ہوئے۔ بدلپور میں بوتھ اور سلپ کی تقسیم پر ہنگامہ ہوا، فرضی ووٹنگ ہوئی، رقم کی تقسیم پکڑی گئی۔


اپوزیشن اس انتخاب میں تقریباً غیر فعال رہی۔ یہ فیصلہ ہی نہ ہو سکا کہ متحد ہو کر لڑنا ہے یا الگ الگ۔ کانگریس نے اپنی طاقت پر لڑنے کا اعلان کیا، مگر جلد ہی وہ این سی پی سے بات چیت کرتی نظر آئی۔ کمیونسٹ اور ریپبلکن گروہوں کو ساتھ لینے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔


نگر پنچایت اور نگر پالیکاؤں میں ایک دوسرے پر تنقید کرنے والی شندے شیو سینا اور بی جے پی پھر سے ساتھ آنے کے اشارے دے رہی ہیں۔ جو ہوا سو ہوا کہتے ہوئے وہ سہولت کے مطابق ہاتھ ملا رہے ہیں، اس حقیقت کو ووٹروں کو سمجھنا چاہیے۔ سیاست میں اخلاقیات اور خودداری کی باقی بچی ہوئی لکیر بھی اب مٹتی جا رہی ہے۔


اپوزیشن میں کبھی اتحاد کی بات ہوتی ہے اور کبھی اپنی قوت پر الیکشن لڑنے کی۔ لیکن شیو سینا (ٹھاکرے) اور منسے کے قریب آنے کے آثار ظاہر ہو رہے ہیں، جس کے باعث ممبئی میونسپل کارپوریشن میں بی جے پی، شندے گروپ اور اجیت پوار گروپ کے دوبارہ ایک ہونے کا امکان ہے۔


4 دسمبر کو کمیشن نے 29 میونسپل کمشنروں کی میٹنگ بلائی۔ 15 دسمبر کو انتخابی شیڈول جاری ہونے کے امکانات ہیں۔ ناگپور اجلاس 14 دسمبر کو ختم ہوتے ہی 15 دسمبر کو پروگرام کا اعلان ہو سکتا ہے۔


ضلع پریشد کے لیے 27 دن اور میونسپل کارپوریشن کے لیے 40 دن کا پروگرام ہوگا۔ اس کے مطابق ووٹنگ جنوری 2026 کے تیسرے ہفتے میں ہو سکتی ہے۔ عدالت کے حکم کا احترام بھی ہوگا اور گزشتہ پانچ چھ برس سے انتظار کرتے امیدواروں کی بے چینی بھی ختم ہو گی۔


انتخابات کے بعد میونسپل ہیڈ کوارٹر دوبارہ گہما گہمی سے بھر جائے گا، سنسان ایوانوں میں جان آ جائے گی، کمشنر کی انتظامی مدت ختم ہو گی اور ممبئی کو نیا میئر ملے گا۔ جماعتوں کے دفاتر میں چہل پہل بڑھے گی، ملاقاتیں تیز ہوں گی اور ہیڈ کوارٹر ایک بار پھر زندہ محسوس ہوگا۔ کیا یہ تبدیلی اہم نہیں؟


 سینئر صحافی سنیل شندے

ترجمہ م ٹائمز 

bottom of page