top of page

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس پر جوتا پھینکنے کی کوشش،ایڈوکیٹ راکیش کشور معطل،عدالتوں، ٹریبونلز،قانونی اتھارٹیز کے سامنے پیش ہونے، بحث کرنے یا وکالت کرنے سے مکمل طور پر روک,وزیر اعظم اور فڈنویس کی شدید مذمت

  • Writer: MimTimes मिम टाइम्स  م ٹائمز
    MimTimes मिम टाइम्स م ٹائمز
  • Oct 6
  • 3 min read
ree

06 October 2025


نئی دہلی: سپریم کورٹ میں پیش آئے ایک انتہائی سنگین اور افسوسناک واقعے کے بعد بار کونسل آف انڈیا (بی سی آئی) نے ایڈوکیٹ راکیش کشور کو قانونی پیشے سے فوری طور پر معطل کر دیا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) جسٹس بی آر گوائی پر جوتا پھینکنے کی کوشش کی۔ یہ واقعہ سپریم کورٹ کے وقار اور عدلیہ کی عظمت کے خلاف ایک غیر معمولی حملے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔


تفصیلات کے مطابق، یہ واقعہ صبح سپریم کورٹ کے کمرۂ عدالت نمبر 1 میں اس وقت پیش آیا جب چیف جسٹس ایک مقدمے کی سماعت کر رہے تھے۔ عینی شاہدین کے مطابق، سماعت کے دوران ایڈوکیٹ راکیش کشور نے اپنے اسپورٹس شوز اتارے اور اچانک چیف جسٹس کی طرف پھینکنے کی کوشش کی۔ سیکیورٹی اہلکاروں نے فوراً موقع پر مداخلت کی اور انہیں قابو میں لے کر کمرۂ عدالت سے باہر نکال دیا۔ واقعے کے فوراً بعد سپریم کورٹ کے احاطے میں سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی۔


بار کونسل آف انڈیا کے چیئرمین اور سینئر ایڈوکیٹ منن کمار مشرا نے واقعے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ایک عبوری حکم نامہ جاری کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ وکیل کا یہ طرزِ عمل عدالت کے وقار کے سراسر منافی اور ایڈووکیٹس ایکٹ 1961 کے تحت پیشہ ورانہ اخلاقیات کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ ایڈوکیٹ راکیش کشور کو فوری طور پر تمام عدالتوں، ٹریبونلز اور قانونی اتھارٹیز کے سامنے پیش ہونے، بحث کرنے یا وکالت کرنے سے مکمل طور پر روکا جاتا ہے۔ ان کے تمام شناختی کارڈز اور داخلہ پاسز کو بھی فوری طور پر غیر مؤثر قرار دیا گیا ہے۔


بی سی آئی نے اس عمل کو ’’پیشہ ورانہ بدانتظامی‘‘ قرار دیتے ہوئے اسے عدالت کے وقار اور نظم و ضبط پر حملہ قرار دیا۔ ساتھ ہی، بار کونسل نے راکیش کشور کے خلاف باقاعدہ تادیبی کارروائی شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کیا جائے گا، جس میں انہیں پندرہ دن کے اندر تحریری وضاحت پیش کرنے کی ہدایت دی جائے گی۔ مزید برآں، بار کونسل آف دہلی کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اس حکم پر فوری عمل درآمد کو یقینی بنائے اور متعلقہ تمام عدالتوں کو اس معطلی کے بارے میں مطلع کرے۔


اس افسوسناک واقعے پر ملک بھر سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے اس حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے چیف جسٹس بی آر گوائی سے فون پر بات کی اور ان کی خیریت دریافت کی۔ وزیر اعظم نے اپنے بیان میں کہا کہ سپریم کورٹ کے احاطے میں آج جو کچھ پیش آیا، اس نے ہر ہندوستانی کو غم و غصے میں مبتلا کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں ایسے قابلِ مذمت اور غیر مہذب افعال کی کوئی جگہ نہیں، یہ رویہ مکمل طور پر ناقابلِ قبول ہے۔


مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس نے بھی اس واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام نہ صرف عدلیہ کی توہین ہے بلکہ ہندوستانی جمہوریت کے بنیادی ڈھانچے پر حملے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی آئین کسی بھی طرح کی معاشرتی یا پیشہ ورانہ بغاوت کی حمایت نہیں کرتا اور قانون کے محافظوں پر اس طرح کا حملہ انتہائی شرمناک ہے۔


سپریم کورٹ کے حلقوں میں بھی اس واقعے پر گہری تشویش ظاہر کی جا رہی ہے۔ عدالتی ذرائع کے مطابق، چیف جسٹس نے واقعے کے بعد تحمل کا مظاہرہ کیا اور عدالت کی کارروائی مختصر وقفے کے بعد دوبارہ شروع کی۔ اس دوران سیکیورٹی حکام کو ہدایت دی گئی کہ عدالتوں میں آنے والے تمام افراد کی مکمل تلاشی لی جائے اور حفاظتی اقدامات مزید سخت کیے جائیں۔


یہ واقعہ ہندوستانی عدلیہ کی تاریخ میں ایک افسوسناک باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا، کیونکہ یہ نہ صرف ایک فرد کے غیر ذمہ دارانہ طرزِ عمل کی عکاسی کرتا ہے بلکہ اس نے قانونی پیشے کے وقار کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔ بار کونسل آف انڈیا نے واضح کیا ہے کہ عدالتوں اور عدالتی عہدیداروں کے احترام پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، اور اس طرح کے واقعات میں ملوث کسی بھی شخص کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے گی۔



 
 
bottom of page