top of page

لاٹری کے بعد اب شہریوں سے مشورے و اعتراضات طلب، سیاسی خیموں میں ہلچل، کئی کارپوریٹر ریزرو سیٹ پر اپنی بیوی، بہو، بیٹی کو میدان میں اتارنے کی تیاری میں، خود اوپن وارڈ سے ٹکٹ کے لیے سرگرم

  • Writer: MimTimes मिम टाइम्स  م ٹائمز
    MimTimes मिम टाइम्स م ٹائمز
  • 9 minutes ago
  • 2 min read
ree

12 November 2025


ممبئی (م ٹائمز) بریہن ممبئی میونسپل کارپوریشن کے عام انتخابات کے لیے 227 وارڈز کی نشستوں کا ریزرویشن نکالنے کی طویل انتظار کے بعد ہونے والی لاٹری کا عمل مکمل ہو گیا ہے۔ اس لاٹری کے نتائج نے ممبئی کی سیاسی فضا کو گرما دیا ہے، کیونکہ کئی قد آور اور سینئر سابق کارپوریٹروں کی روایتی نشستیں اب ریزرو زمرے میں چلی گئی ہیں۔ اس غیر متوقع تبدیلی نے ان رہنماؤں کے لیے نئی انتخابی مشکلات کھڑی کر دی ہیں۔


بی ایم سی نے ریزرویشن کے ڈرافٹ پر شہریوں کے مشورے اور اعتراضات طلب کیے ہیں۔ ڈرافٹ کی اشاعت 14 نومبر کو کی جائے گی، اور شہری 20 نومبر دوپہر تین بجے تک اپنی تجاویز یا اعتراضات متعلقہ وارڈ دفاتر میں جمع کرا سکیں گے۔ تمام اعتراضات اور تجاویز پر غور کے بعد 28 نومبر کو ریزرویشن کی حتمی نوٹیفکیشن جاری کی جائے گی۔


لاٹری کے نتائج نے کئی اہم سیاسی چہروں کو متاثر کیا ہے۔ شیو سینا (ادھو ٹھاکرے) کے سابق میئر ملند ویدیا کی دادر (182) نشست او بی سی کے لیے ریزرو ہو گئی ہے، جبکہ سابق اپوزیشن لیڈر اور موجودہ بی جے پی رہنما روی راجہ کی سائن (176) سیٹ بھی او بی سی کوٹے میں شامل ہو گئی ہے۔ کانگریس کے جاوید جنیجا سمیت کئی سابق کارپوریٹرز اور امیدوار، جن میں سفیان ونو بھی شامل ہیں، ان کی نشستیں بھی ریزرویشن کی زد میں آ گئی ہیں۔ اسی طرح بی جے پی کے نیل سومیا (ملنڈ) بھی متاثرہ رہنماؤں کی فہرست میں شامل ہیں۔


بی ایم سی حکام کے مطابق، کل 227 وارڈز میں سے 61 نشستیں دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی)، 15 نشستیں درج فہرست ذاتوں (ایس سی) اور 2 نشستیں درج فہرست قبائل (ایس ٹی) کے لیے مختص کی گئی ہیں، جب کہ مجموعی طور پر تمام زمروں میں 50 فیصد نشستیں خواتین کے لیے مخصوص رکھی گئی ہیں۔


دوسری جانب، لاٹری کے نتائج سامنے آتے ہی سیاسی جوڑ توڑ میں غیر معمولی تیزی آ گئی ہے۔ کئی سابق کارپوریٹر، جن کی نشستیں اب ریزرو ہو چکی ہیں، اپنی بیوی، بہو یا بیٹی کو انہی نشستوں سے امیدوار بنانے کی تیاری میں ہیں تاکہ سیاسی اثر و رسوخ برقرار رہے۔ اسی دوران، وہ خود قریبی اوپن وارڈ سے ٹکٹ حاصل کرنے کے لیے پارٹی کے اعلیٰ حکام کی خوشامد اور لابنگ میں مصروف دکھائی دے رہے ہیں۔


سیاسی ماہرین کے مطابق، ریزرویشن کی حتمی فہرست 28 نومبر کو شائع ہونے کے بعد ممبئی کی بلدیاتی سیاست کا منظرنامہ مزید دلچسپ اور کشیدہ ہو جائے گا، کیونکہ کئی پرانے چہرے نئی جگہوں سے قسمت آزمانے کی کوشش کریں گے۔


bottom of page