ممبئی میونسپل کارپوریشن کےانتخابات میں امیدوار کے اخراجات کی حد 15 لاکھ روپے مقرر، الیکشن کمیشن کا حکم نامہ جاری — مقررہ حد سے زیادہ خرچ کرنے والا امیدوار نااہل قرار دیا جا سکتا ہے
- MimTimes मिम टाइम्स م ٹائمز 
- 8 minutes ago
- 4 min read

30 October 2025
ممبئی (م ٹائمز) مہاراشٹر ریاستی الیکشن کمیشن نے 29 اکتوبر کو ایک اہم اور تاریخی حکم نامہ جاری کیا ہے، جس کے تحت ریاست بھر کے بلدیاتی اداروں کے عام اور ضمنی انتخابات کے لیے امیدواروں کے انتخابی اخراجات کی نئی حدیں مقرر کی گئی ہیں۔ اس سے قبل یہ حدود سال 2016-17 میں طے کی گئی تھیں، لیکن تقریباً آٹھ برس کا طویل عرصہ گزر جانے کے بعد بدلتی معاشی صورتحال، مہنگائی اور انتخابی اخراجات میں اضافہ دیکھتے ہوئے کمیشن نے ان حدود میں ترمیم کو ناگزیر قرار دیا۔
یہ حکم نامہ آئینِ ہند کے آرٹیکل 243K اور 243ZA کے تحت جاری کیا گیا ہے، جن کے مطابق ریاستی الیکشن کمیشن کو ریاست کی تمام پنچایتوں اور میونسپل کارپوریشنوں کے انتخابات کی نگرانی، رہنمائی اور کنٹرول کا مکمل اختیار حاصل ہے۔ کمیشن نے انہی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے انتخابی اخراجات کی نئی حدیں طے کی ہیں تاکہ انتخابی عمل زیادہ شفاف، منصفانہ اور مالی اعتبار سے منظم رہے۔
See pdf
حکم نامے میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر کوئی امیدوار مقررہ مدت میں اپنے انتخابی اخراجات کا حساب پیش کرنے میں ناکام رہتا ہے تو اسے متعلقہ قانون کے تحت نااہل قرار دیا جا سکتا ہے۔ یہ شق مختلف قوانین میں شامل ہے، جیسے ممبئی میونسپل کارپوریشن ایکٹ 1888 کی دفعہ 16(1)، مہاراشٹر میونسپل کارپوریشن ایکٹ کی دفعہ 10(1E)، اور مہاراشٹر گرام پنچایت ایکٹ کی دفعہ 14ب(1)۔ اس طرح کمیشن نے صاف طور پر واضح کیا ہے کہ مالی شفافیت اور اخراجاتی نظم کی خلاف ورزی پر امیدواروں کے خلاف سخت کارروائی کی جا سکتی ہے۔
اس نئے حکم نامے کے تحت، سابقہ تمام احکامات کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔ یعنی اب مہاراشٹر بھر میں بلدیاتی انتخابات کے دوران امیدواروں کے لیے یہی نئی حدود قابلِ عمل ہوں گی۔ ان حدود کے مطابق، ممبئی، پونے اور ناگپور جیسی بڑی میونسپل کارپوریشنوں میں امیدواروں کو زیادہ سے زیادہ پندرہ لاکھ روپے خرچ کرنے کی اجازت دی گئی ہے، جب کہ پمپری-چنچوڑ، ناسک اور تھانے جیسی ’ب‘ درجے کی کارپوریشنوں میں یہ حد تیرہ لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے۔ کلیان-ڈومبیولی، نوی ممبئی، چھترپتی سمبھاجی نگر اور وسئی-ویرار جیسی ’ج‘ درجے کی کارپوریشنوں کے لیے یہ حد گیارہ لاکھ روپے رکھی گئی ہے۔ دیگر انیس میونسپل کارپوریشنوں کے لیے زیادہ سے زیادہ نو لاکھ روپے کی حد مقرر کی گئی ہے۔
میونسپل کونسلوں اور نگر پنچایتوں کے لیے بھی درجہ بندی کے مطابق اخراجاتی حدوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔ ’ا‘ درجے کی میونسپل کونسل کے براہِ راست میئر کے لیے پندرہ لاکھ روپے اور ممبران کے لیے پانچ لاکھ روپے کی حد رکھی گئی ہے۔ ’ب‘ درجے میں براہِ راست میئر کے لیے گیارہ لاکھ پچیس ہزار اور ممبران کے لیے ساڑھے تین لاکھ روپے، جب کہ ’ج‘ درجے کی میونسپل کونسلوں میں براہِ راست میئر کے لیے ساڑھے سات لاکھ اور ممبران کے لیے ڈھائی لاکھ روپے کی حد مقرر کی گئی ہے۔ نگر پنچایت کے براہِ راست سرپنچ کے لیے چھ لاکھ اور ممبران کے لیے دو لاکھ پچیس ہزار روپے خرچ کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
ضلع پریشد اور پنچایت سمیتی کے انتخابات کے لیے بھی انتخابی حلقوں کی تعداد کے لحاظ سے اخراجاتی حدیں طے کی گئی ہیں۔ جہاں 71 سے 75 انتخابی حلقے ہیں وہاں ضلع پریشد کے امیدوار کو نو لاکھ اور پنچایت سمیتی کے امیدوار کو چھ لاکھ روپے خرچ کرنے کی اجازت ہوگی۔ 61 سے 70 انتخابی حلقوں والے اضلاع میں یہ حدیں بالترتیب ساڑھے سات لاکھ اور ساڑھے پانچ لاکھ روپے رکھی گئی ہیں، جبکہ 50 سے 60 انتخابی حلقوں والے اضلاع میں ضلع پریشد امیدوار کے لیے چھ لاکھ اور پنچایت سمیتی امیدوار کے لیے ساڑھے چار لاکھ روپے خرچ کرنے کی حد مقرر کی گئی ہے۔
گرام پنچایتوں کے لیے ممبروں کی تعداد کے مطابق یہ حدیں مقرر کی گئی ہیں۔ جن گرام پنچایتوں میں سات سے نو ممبر ہیں وہاں براہِ راست سرپنچ کے لیے پچھتر ہزار روپے اور ممبران کے لیے چالیس ہزار روپے کی حد رکھی گئی ہے۔ گیارہ سے تیرہ ممبران والی پنچایتوں میں سرپنچ کے لیے ڈیڑھ لاکھ اور ممبران کے لیے پچپن ہزار روپے کی حد مقرر کی گئی ہے، جب کہ پندرہ سے سترہ ممبران والی بڑی پنچایتوں میں سرپنچ کے لیے دو لاکھ پینسٹھ ہزار اور ممبران کے لیے پچھتر ہزار روپے خرچ کرنے کی اجازت ہوگی۔
ریاستی انتخابی کمیشن نے یہ بھی ہدایت دی ہے کہ امیدواروں کے لیے لازم ہوگا کہ وہ اپنے انتخابی اخراجات کا حساب وقتاً فوقتاً کمیشن کو پیش کریں، جیسا کہ کمیشن کے 15 فروری 2024 کے حکم نامے (نمبر رانیآ-2023/انکھ/پر.کر.13/کمپیوٹرائزیشن سیل (ب)) میں درج ہے۔
یہ حکم نامہ ریاستی انتخابی کمیشن کے سیکرٹری سریش کاکانی کی جانب سے جاری کیا گیا۔ انہوں نے اس حکم کی نقل شہری ترقیاتی محکمہ، دیہی ترقیاتی محکمہ، تمام ڈویژنل کمشنرز، میونسپل کمشنرز، ڈسٹرکٹ کلیکٹرز، نگر پنچایتوں کے چیف آفیسرز اور کمیشن کے قانونی نمائندوں کو بھی روانہ کی تاکہ اس پر فوری اور مکمل عمل درآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔
یہ نیا حکم نامہ نہ صرف انتخابی اخراجات میں شفافیت اور نظم و ضبط کو فروغ دے گا بلکہ امیدواروں کو منصفانہ مالی حدود کے اندر رہ کر انتخابی مہم چلانے کی ترغیب بھی دے گا، تاکہ جمہوری عمل میں دولت کے اثرات کم ہوں اور عوامی نمائندوں کے انتخاب میں مساوات قائم رہے۔
#MunicipalElection #MumbaiCorporation #ElectionExpenseLimit #StateElectionCommission #MaharashtraElections #MunicipalElections2025 #BMCElection2025 #ElectionCommissionMaharashtra #MIMTimes









