top of page

ممبئی کے کھانوں کی تاریخ محفوظ رکھنے کے لیے ایرانی بیکری کو لکڑی اور کوئلے کے اوون کے استعمال کی اجازت دی جائے۔ نارویکر کا وزیر اعلیٰ اور بی ایم سی مطالبہ

19 February 2025


ممبئی: بی ایم سی کی جانب سے تجارتی ہوٹلوں میں لکڑی کے اوون کے استعمال پر نوٹس جاری کیے جانے کے بعد، ممبئی کے سابق بی جے پی کارپوریٹر مکرند نارویکر نے وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس کو خط لکھ کر ایرانی کیفے/بیکری کو ورثہ کا درجہ دینے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ممبئی کے صدیوں پرانے کھانوں کی تاریخ محفوظ رہ سکے۔ ایرانی بیکرز ایسوسی ایشن نے نارویکر کو دیے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ لکڑی اور کوئلے کی بھٹیوں پر پابندی لگانے سے وڑا پاؤ کے لیے ضروری پاؤ کی سپلائی متاثر ہوگی۔مکرند نارویکر کا یہ خط حال ہی میں بمبئی ہائی کورٹ کے اس حکم کے پس منظر میں آیا ہے جس میں تجارتی ہوٹلوں اور بیکریوں میں لکڑی اور کوئلے کے اوون کے استعمال پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ ایرانی بیکرز ایسوسی ایشن نے نارویکر کو خط لکھ کر صنعت پر پڑنے والے منفی اثرات کو اجاگر کیا ہے۔ایرانی بیکرز ایسوسی ایشن نے نارویکر کے نام اپنے خط میں کہا کہ پاؤ وڑا پاؤ کے ساتھ استعمال ہونے والی سب سے اہم چیز ہے اور وڑا پاؤ ممبئی کے ہر شہری کی بنیادی ضرورت بن چکا ہے۔ اگر اس کی سپلائی میں رکاوٹ پیدا ہوئی تو صورتحال مزید خراب ہو جائے گی۔وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس کو لکھے گئے خط میں مکرند نارویکر نے اس فیصلے کے اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس کا سب سے زیادہ اثر جنوبی ممبئی کے مشہور ایرانی کیفے اور بیکریوں پر پڑے گا جو طویل عرصے سے شہر کی ثقافتی اور خوراکی شناخت کا ایک اہم حصہ رہے ہیں۔ یہ کیفے اور بیکریاں گزشتہ سو سال سے زیادہ عرصے سے ممبئی میں موجود ہیں اور لکڑی کے اوون ان کے ورثے کا ایک لازمی جزو ہیں۔ یہ کیفے جن بیکڈ اشیاء کے لیے مشہور ہیں، ان کا مخصوص ذائقہ اور خوشبو لکڑی اور کوئلے کے اوون کی بدولت ہے۔ اگر ان پر پابندی لگائی گئی تو نسل در نسل چلی آ رہی روایتی ترکیبوں کا ذائقہ بدل جائے گا۔ایرانی کیفے صرف ریسٹورنٹ نہیں بلکہ ممبئی کے کھانوں کی تاریخ کا ایک لازمی حصہ ہیں۔ نارویکر نے کہا کہ ان کیفے کی بنیاد 19ویں صدی میں رکھی گئی جب زرتشتی ایرانی مہاجرین اپنی خوراکی روایات کے ساتھ ممبئی آئے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ایرانی کیفے/بیکریوں کو لکڑی اور کوئلے کے اوون کے استعمال کی اجازت دی جائے اور انہیں ورثہ کا درجہ دیا جائے تاکہ ممبئی کی خوراکی اور ثقافتی شناخت محفوظ رہ سکے۔نارویکر نے مزید کہا کہ نیویارک جیسے شہروں میں تاریخی ریسٹورنٹس کو روایتی کھانا پکانے کے طریقے محفوظ رکھنے کے لیے خصوصی استثنیٰ حاصل ہے، جبکہ نیدرلینڈز میں صدیوں پرانے ونڈ ملز کو قومی ورثہ قرار دے کر محفوظ کیا گیا ہے۔ اسی طرح ممبئی کے ایرانی کیفے/بیکریوں کو بھی محفوظ رکھنے کی ضرورت ہے۔

bottom of page